اے میری جان تمنا بڑی ہر جائی ہے تو
اے میری جان تمنا بڑی ہر جائی ہے تو
یہ حقیقت ہے کہ دنیا کی تمنا ہے تو
یوں تو کہنے کو میری جان ہے دل دار ہے تو
یہ حقیقت ہے کہ مطلب کی پرستار ہے تو
دل میرا لے کے یہ کیا اے ستم ایجاد کیا
میں نے چاہا تجھے تو نے مجھے برباد کیا
زخم پر زخم دیے درد سے دل چور کیا
غم الفت سے میرے سینے کو معمور کیا
تجھ سے امید وفا بھول ہے اور کچھ بھی نہیں
یعنی تو کاغذی اک پھول ہے اور کچھ بھی نہیں
مجھ سے آنکھیں تو ملا کس لیے شرمائی ہے تو
اے میری جان تمنا بڑی ہرجائی ہے تو
سوچتا تھا تیری فطرت میں وفاداری ہے
کیا خبر تھی کہ محبت تیری بازاری ہے
تو نے اے ملکۂ رسوائی بڑا کام کیا
خود بھی بدنام ہوئی مجھ کو بدنام کیا
مجھ کو اپنایا تو پھر مجھ سے عداوت کیسی
پیار کے پردے میں پیدا ہوئی نفرت کیسی
کس لیے میری محبت سے یوں گھبرائی ہے تو
اے میری جان تمنا بڑی ہرجائی ہے تو
تو ستم گر نہیں قاتل نہیں جلاد نہیں
کون سا نام ہے تیرا جو مجھے یاد نہیں
تیرا غم تیری قسم جان سے بھی پیارا ہے
تیری الفت نے اے ہرجائی مجھے مارا ہے
تو نے کیا کیا نہ لگائے ہیں وفا پر الزام
بانی جور و جفا ایسی محبت کو سلام
جانے کیا سوچ کے آمادۂ رسوائی ہے تو
اے میری جان تمنا بڑی ہرجائی ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.