Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اے میری جان تمنا بڑی ہر جائی ہے تو

قیصر رتناگیروی

اے میری جان تمنا بڑی ہر جائی ہے تو

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    اے میری جان تمنا بڑی ہر جائی ہے تو

    یہ حقیقت ہے کہ دنیا کی تمنا ہے تو

    یوں تو کہنے کو میری جان ہے دل دار ہے تو

    یہ حقیقت ہے کہ مطلب کی پرستار ہے تو

    دل میرا لے کے یہ کیا اے ستم ایجاد کیا

    میں نے چاہا تجھے تو نے مجھے برباد کیا

    زخم پر زخم دیے درد سے دل چور کیا

    غم الفت سے میرے سینے کو معمور کیا

    تجھ سے امید وفا بھول ہے اور کچھ بھی نہیں

    یعنی تو کاغذی اک پھول ہے اور کچھ بھی نہیں

    مجھ سے آنکھیں تو ملا کس لیے شرمائی ہے تو

    اے میری جان تمنا بڑی ہرجائی ہے تو

    سوچتا تھا تیری فطرت میں وفاداری ہے

    کیا خبر تھی کہ محبت تیری بازاری ہے

    تو نے اے ملکۂ رسوائی بڑا کام کیا

    خود بھی بدنام ہوئی مجھ کو بدنام کیا

    مجھ کو اپنایا تو پھر مجھ سے عداوت کیسی

    پیار کے پردے میں پیدا ہوئی نفرت کیسی

    کس لیے میری محبت سے یوں گھبرائی ہے تو

    اے میری جان تمنا بڑی ہرجائی ہے تو

    تو ستم گر نہیں قاتل نہیں جلاد نہیں

    کون سا نام ہے تیرا جو مجھے یاد نہیں

    تیرا غم تیری قسم جان سے بھی پیارا ہے

    تیری الفت نے اے ہرجائی مجھے مارا ہے

    تو نے کیا کیا نہ لگائے ہیں وفا پر الزام

    بانی جور و جفا ایسی محبت کو سلام

    جانے کیا سوچ کے آمادۂ رسوائی ہے تو

    اے میری جان تمنا بڑی ہرجائی ہے تو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے