پی پی پی لے ذرا جھوم کے
پی پی پی لے ذرا جھوم کے
چھائی ہے کالی گھٹا نظریں ملا جام اٹھا چوم کے
پی پی پی لے ذرا جھوم کے
آج موسم بڑا سہانا ہے
پی لے پینے کا یہ زمانہ ہے
فکر روز حساب رہنے دے
خود کو غرق شراب رہنے دے
کس نے دیکھا ہے کل کی بات نہ کر
خود کو وقف تکلفات نہ کر
زندگی میں خمار پیدا کر
اک نیا انتشار پیدا کر
چشم ساقی سے فیضیاب ہے تو
یہ حقیقت ہے کامیاب ہے تو
میری نظروں میں لا جواب ہے تو
دونوں عالم کا انتخاب ہے تو
پوچھتا ہوں میں اک سوال تجھے
اس کو حاصل ہے یا کمال تجھے
اپنے عصیاں کا ہے خیال تجھے
بخش دے گا وہ ذوالجلال تجھے
کھو گیا ہے تو کہاں دیکھ ذرا
لوٹ بھی آ گھوم کے
پی پی پی لے ذرا جھوم کے
عام کر دور جام و مینا کو
رکھ نہ پردے میں اس حسینہ کو
بند رکھنے سے رنگ و بو جائے
پردے پردے میں آبرو جائے
اس کو کہتے ہیں دختر انگور
رہتی ہے ہر گھڑی نشہ میں چور
آج دنیا کو بول کر پی لے
ساری فکروں کو گھول کر پی لے
آج تو پی کے چور ہونا ہے
سارے عالم سے دور ہونا ہے
مست مخمور سب زمانہ ہے
ساری دنیا شراب خانہ ہے
حوصلے اور بڑھا اور بڑھا اور بڑھا
اس دل مغموم کے
پی پی پی لے ذرا جھوم کے
کوئی نشہ میں چور دولت کے
کوئی نشہ میں چور سیرت کے
کوئی نشہ میں چور عظمت کے
کوئی نشہ میں چور طاقت کے
کوئی نشہ میں چور غربت کے
کوئی نشہ میں حسن وصورت کے
کوئی ساغر اٹھا کے پیتا ہے
کوئی منہ سے سبو لگاتا ہے
سب امیر و غریب پیتے ہیں
سچ یہ ہے خوش نصیب پیتے ہیں
سوچتا کیا ہے پی جو پینا ہے
چار ہی دن تو تجھ کو جینا ہے
آج اور کل کی بات ہی کتنی
آدمی کی حیات ہی کتنی
زندگانی کا اعتبار نہیں
موت پر کوئی اختیار نہیں
غیر ممکن ہے موت ٹل جائے
جانے کس وقت دم نکل جائے
چھوڑ دنیا کو کیا ہے دنیا میں
کون کس کا ہوا ہے دنیا میں
لوگ کس کو برا نہیں کہتے
اپنے والے بھی چپ نہیں رہتے
وقت کا کر نہ گلا دیکھتا جا
کھیل ہے مقسوم کے
پی پی پی لے ذرا جھوم کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.