Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پی پی پی لے ذرا جھوم کے

قیصر رتناگیروی

پی پی پی لے ذرا جھوم کے

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    پی پی پی لے ذرا جھوم کے

    چھائی ہے کالی گھٹا نظریں ملا جام اٹھا چوم کے

    پی پی پی لے ذرا جھوم کے

    آج موسم بڑا سہانا ہے

    پی لے پینے کا یہ زمانہ ہے

    فکر روز حساب رہنے دے

    خود کو غرق شراب رہنے دے

    کس نے دیکھا ہے کل کی بات نہ کر

    خود کو وقف تکلفات نہ کر

    زندگی میں خمار پیدا کر

    اک نیا انتشار پیدا کر

    چشم ساقی سے فیضیاب ہے تو

    یہ حقیقت ہے کامیاب ہے تو

    میری نظروں میں لا جواب ہے تو

    دونوں عالم کا انتخاب ہے تو

    پوچھتا ہوں میں اک سوال تجھے

    اس کو حاصل ہے یا کمال تجھے

    اپنے عصیاں کا ہے خیال تجھے

    بخش دے گا وہ ذوالجلال تجھے

    کھو گیا ہے تو کہاں دیکھ ذرا

    لوٹ بھی آ گھوم کے

    پی پی پی لے ذرا جھوم کے

    عام کر دور جام و مینا کو

    رکھ نہ پردے میں اس حسینہ کو

    بند رکھنے سے رنگ و بو جائے

    پردے پردے میں آبرو جائے

    اس کو کہتے ہیں دختر انگور

    رہتی ہے ہر گھڑی نشہ میں چور

    آج دنیا کو بول کر پی لے

    ساری فکروں کو گھول کر پی لے

    آج تو پی کے چور ہونا ہے

    سارے عالم سے دور ہونا ہے

    مست مخمور سب زمانہ ہے

    ساری دنیا شراب خانہ ہے

    حوصلے اور بڑھا اور بڑھا اور بڑھا

    اس دل مغموم کے

    پی پی پی لے ذرا جھوم کے

    کوئی نشہ میں چور دولت کے

    کوئی نشہ میں چور سیرت کے

    کوئی نشہ میں چور عظمت کے

    کوئی نشہ میں چور طاقت کے

    کوئی نشہ میں چور غربت کے

    کوئی نشہ میں حسن وصورت کے

    کوئی ساغر اٹھا کے پیتا ہے

    کوئی منہ سے سبو لگاتا ہے

    سب امیر و غریب پیتے ہیں

    سچ یہ ہے خوش نصیب پیتے ہیں

    سوچتا کیا ہے پی جو پینا ہے

    چار ہی دن تو تجھ کو جینا ہے

    آج اور کل کی بات ہی کتنی

    آدمی کی حیات ہی کتنی

    زندگانی کا اعتبار نہیں

    موت پر کوئی اختیار نہیں

    غیر ممکن ہے موت ٹل جائے

    جانے کس وقت دم نکل جائے

    چھوڑ دنیا کو کیا ہے دنیا میں

    کون کس کا ہوا ہے دنیا میں

    لوگ کس کو برا نہیں کہتے

    اپنے والے بھی چپ نہیں رہتے

    وقت کا کر نہ گلا دیکھتا جا

    کھیل ہے مقسوم کے

    پی پی پی لے ذرا جھوم کے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے