یہی مختصر عشق کی داستاں ہے
یہی مختصر عشق کی داستاں ہے
جو ہے بات ہم میں وہ تم میں کہاں ہے
سر حسن چوکھٹ پہ میری جھکا ہے
یہ زندہ میرے عشق کا معجزہ ہے
میرا عشق گر کار فرما نہ ہوتا
تیرے حسن کا عام چرچا نہ ہوتا
ابھی تم نے دنیا میں دیکھا ہی کیا ہے
میرے عشق کو تم نے سمجھا ہی کیا ہے
ملی عشق کو اس طرح سرفرازی
کہ دل ہار کر جیت لی دل کی بازی
سہارا اگر عشق یوسف نہ دیتا
نہ جانے زلیخا کا کیا حال ہوتا
میرے درد میں درد دنیا نہاں ہے
جو ہے بات ہم میں وہ تم میں کہاں ہے
کہیں قلب لیلیٰ میں مجنوں بسا ہے
کہیں عشق شیریں کو فرہاد کا ہے
کہیں نام وامق پہ عذرا مٹی ہے
کہیں دام پنوں میں سسی پھنسی ہے
کہیں عشق سونی کو مہیوال کا ہے
کہیں ہیر رانجھا پہ دل سے فدا ہے
جواں تھا میرا عشق اب بھی جواں ہے
جو ہے بات ہم میں وہ تم میں کہاں ہے
میرا عشق غافل کو فرزانہ کر دے
تیرا حسن عاقل کو دیوانہ کر دے
یہ مانا کہ تو خوب رو ہے جواں ہے
مگر اعتبار جوانی کہاں ہے
جوانی کو ایک روز کھونا پڑے گا
تمہیں خون ماضی پہ رونا پڑے گا
زمانہ بھی قیصرؔ میرا ہم زباں ہے
جو ہے بات ہم میں وہ تم میں کہاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.