Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پردے کے قریں مجمع ایسا نظر آتا ہے

قمر بدایونی

پردے کے قریں مجمع ایسا نظر آتا ہے

قمر بدایونی

MORE BYقمر بدایونی

    پردے کے قریں مجمع ایسا نظر آتا ہے

    پردے میں بھی وہ جلوہ گویا نظر آتا ہے

    اب جوش جنوں حد سے بڑھتا نظر آتا ہے

    یعنی کہ مجھے زنداں صحرا نظر آتا ہے

    آئینہ میں کیوں تجھ کو تجھ سا نظر آتا ہے

    یکتائی میں اب تیری دھوکہ نظر آتا ہے

    کہ غور ذرا اے دل موت آئی ہے یا قاتل

    یہ کون سر بالیں ہنستا نظر آتا ہے

    مجھ سے نہیں آج اس نے دشمن سے کیا وعدہ

    اب وعدہ خلافی میں دھوکا نظر آتا ہے

    بازار محبت کی اللہ رے ارزانی

    اب جان کا سودا بھی سستا نظر آتا ہے

    یہ بات تو دیکھی ہے اس گلشن ہستی میں

    اچھا نہ سہی لیکن اچھا نظر آتا ہے

    اب اپنی جفاؤں پر نادم ہے فلک شاید

    سر سوئے زمیں اس کا جھکتا نظر آتا ہے

    کہتے ہیں کہ ہم اس کی تقدیر میں کیوں ہوتے

    ہر وقت جو بد قسمت روتا نظر آتا ہے

    اب میں انہیں کیا سمجھوں جو مجھ کو برا سمجھیں

    کہتے ہیں کہ اچھوں کو اچھا نظر آتا ہے

    مرنا بھی جدائی میں برحق نہ رہا شاید

    اب تو مجھے اس میں بھی دھوکا نظر آتا ہے

    میں اس کو سمجھتا ہوں شامت سے رقیب اپنا

    جو اپنے مقدر کو روتا نظر آتا ہے

    پہنچی ہے اب اس حد کو افسردہ دلی میری

    رنگ چمن ہستی پھیکا نظر آتا ہے

    ظاہر میں قمرؔ ان سے غیروں کی طرح ملیے

    اظہار محبت میں جھگڑا نظر آتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Nairang-e-Khayaal (Eid Number) (Pg. 231)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے