پردے کے قریں مجمع ایسا نظر آتا ہے
پردے کے قریں مجمع ایسا نظر آتا ہے
پردے میں بھی وہ جلوہ گویا نظر آتا ہے
اب جوش جنوں حد سے بڑھتا نظر آتا ہے
یعنی کہ مجھے زنداں صحرا نظر آتا ہے
آئینہ میں کیوں تجھ کو تجھ سا نظر آتا ہے
یکتائی میں اب تیری دھوکہ نظر آتا ہے
کہ غور ذرا اے دل موت آئی ہے یا قاتل
یہ کون سر بالیں ہنستا نظر آتا ہے
مجھ سے نہیں آج اس نے دشمن سے کیا وعدہ
اب وعدہ خلافی میں دھوکا نظر آتا ہے
بازار محبت کی اللہ رے ارزانی
اب جان کا سودا بھی سستا نظر آتا ہے
یہ بات تو دیکھی ہے اس گلشن ہستی میں
اچھا نہ سہی لیکن اچھا نظر آتا ہے
اب اپنی جفاؤں پر نادم ہے فلک شاید
سر سوئے زمیں اس کا جھکتا نظر آتا ہے
کہتے ہیں کہ ہم اس کی تقدیر میں کیوں ہوتے
ہر وقت جو بد قسمت روتا نظر آتا ہے
اب میں انہیں کیا سمجھوں جو مجھ کو برا سمجھیں
کہتے ہیں کہ اچھوں کو اچھا نظر آتا ہے
مرنا بھی جدائی میں برحق نہ رہا شاید
اب تو مجھے اس میں بھی دھوکا نظر آتا ہے
میں اس کو سمجھتا ہوں شامت سے رقیب اپنا
جو اپنے مقدر کو روتا نظر آتا ہے
پہنچی ہے اب اس حد کو افسردہ دلی میری
رنگ چمن ہستی پھیکا نظر آتا ہے
ظاہر میں قمرؔ ان سے غیروں کی طرح ملیے
اظہار محبت میں جھگڑا نظر آتا ہے
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Eid Number) (Pg. 231)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.