Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گاتے ہوئے پیڑوں کی خنک چھاؤں سے آگے نکل گئے

قتیل شفائی

گاتے ہوئے پیڑوں کی خنک چھاؤں سے آگے نکل گئے

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    گاتے ہوئے پیڑوں کی خنک چھاؤں سے آگے نکل گئے

    ہم دھوپ میں جلنے کو ترے گاؤں سے آگے نکل گئے

    ایسا بھی تو ممکن ہے ملے بے طلب اک مژدۂ منزل

    ہم اپنی دعاوں سے تمناؤں سے آگے نکل گئے

    کہتے ہیں کہ جسموں کو اک روح مقدس کی دعا ہے

    وہ جسم کہ جو اپنے تھکے پاؤں سے آگے نکل گئے

    تھوڑا سا بھی جن لوگوں کو عرفان مذاہب تھا وہ بچ کر

    کعبوں سے شوالوں سے کلیساؤں سے آگے نکل گئے

    تھے ہم بھی گنہ گار پر اک زاہد مکار کی ضد

    بازار میں بکتی ہوئی سلماؤں سے آگے نکل گئے

    شہروں کے مکینوں سے ملی جب ہمیں وحشت کی ضمانت

    ہم سی کے گریبانوں کو صحراؤں سے آگے نکل گئے

    بنتی رہی اک دنیا قتیلؔ اپنی خریدار مگر ہم

    یوسف نہ بنے اور زلیخاؤں سے آگے نکل گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے