نگاہ یار بد مستی میں بھی ہشیار کیسی ہے
دلچسپ معلومات
راگنی جنگلا بھیرویں۔ وقت ۴؍ بجے صبح، تال کھردا
نگاہ یار بد مستی میں بھی ہشیار کیسی ہے
میرا دل چھین لینے کے لیے تیار کیسی ہے
ادا سے پھیر کر خنجر گلے پر یوں لگے کہنے
شہید ناز بتلا دے کہ اس میں دھار کیسی ہے
جگر میں چھا گئی پہلو میں پہنچی دل میں جا اتری
غضب کی چلبلی چنچل نگاہ یار کیسی ہے
ابھی نکلا ہے دم ٹھہرو کسی سے مل تو لینے دو
ابھی سے لے کے چلنے کی یہ مارا مار کیسی ہے
ہمیں کو ذبح کرتے ہیں ہمیں سے پوچھتے ہیں یوں
ذرا صاحب بتا دینا مری تلوار کیسی ہے
قضا بھی صدقے ہوتی ہے نگاہ تیز قاتل کے
شہادت سر کٹانے کے لیے تیار کیسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.