حسینوں میں سبھی کچھ ہے جفا بھی ہے وفا بھی ہے
حسینوں میں سبھی کچھ ہے جفا بھی ہے وفا بھی ہے
قاضی امراو علی جمالی
MORE BYقاضی امراو علی جمالی
حسینوں میں سبھی کچھ ہے جفا بھی ہے وفا بھی ہے
نگاہ نازاں کی درد بھی ہے اور دوا بھی ہے
سنی سب سے شکایت بارہا ناآشنائی کی
تو اے نا آشنا آخر کسی کا آشنا بھی ہے
وحوش و طیر کو بھی ہے خدا ہی رزق پہنچاتا
تکیں در غیر کا کیوں ہم وہی اپنا خدا بھی ہے
کہیں کیوں دوسروں سے حاجتیں اور مشکلیں اپنی
وہی حاجت روا اپنا وہی مشکل کشا بھی ہے
ہمیں جنت کی کیا پروا ہمیں دوزخ کا کیا کھٹکا
شفیع المذنبیں جیسا ہمارا پیشوا بھی ہے
بشر کا ذکر کیا حسن آفریں ہے شیفتہ جس پر
حسینوں میں حسیں اب تک کوئی ایسا ہوا بھی ہے
اسی کے انتظار دید میں حیران ہے نرگس
اسی کے عشق میں خونیں جگر برگ حنا بھی ہے
ملے مٹی مری اے کاش خاک پاک طیبہ میں
یہی دل کی تمنا ہے یہی لب پر دعا بھی ہے
نہیں رہنے کی جا دنیا جمالیؔ فکر عقبیٰ کر
ہمیشہ کوئی دنیا میں ارے ناداں رہا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.