Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رکھا نہ اب کہیں کا دل بے قرار نے

کامل شطاری

رکھا نہ اب کہیں کا دل بے قرار نے

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    رکھا نہ اب کہیں کا دل بے قرار نے

    برباد کر دیا غم بے اختیار نے

    دل تو کبھی کا نذر کیا جاں نثار نے

    اک جاں ہے وہ بھی آپ کا صدقہ اتارنے

    اس فتنہ گر کو جیت لیا ہار مان کر

    کیا کیا مزہ دیا ہمیں اس جیت ہار نے

    پہلو بدل بدل کے مزے درد کے لئے

    وہ کروٹیں دکھائیں دل بے قرار نے

    اب خواب میں بھی دید کو آنکھیں ترس گئیں

    بے خواب کر دیا غم شب زندہ دار نے

    وہ فصل گل میں دل کو جلا کر چلے گئے

    اس مرتبہ تو آگ لگا دی بہار نے

    خاموش بھی ہوں میں تو مجھے سن رہے ہیں وہ

    اتنا تو کر دیا مرے دل کی پکار نے

    سو سو طرح کی موت سے پالا پڑا ہمیں

    کیا کیا کرم کیا ہے ترے انتظار نے

    دنیائے نطق بہہ گئی سیلاب اشک میں

    پوچھا جو ہم سے حال کسی غم گسار نے

    ناداں پکار اس کو جو سنتا ہے تیری بات

    تو اس کو چھوڑ کس کو چلا ہے پکارنے

    کاملؔ نگاہ اس کی جمی جس پے جم گئی

    چاہا جسے پسند کیا چشم یار نے

    مأخذ :
    • کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 266)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے