یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصال یار ہوتا
یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصال یار ہوتا
میری طرح کاش انہیں بھی میرا انتظار ہوتا
یہ ہے میرے دل کی حسرت یہ ہے میرے دل کا ارماں
ذرا مجھ سے ہوتی الفت ذرا مجھ سے پیار ہوتا
اسی انتظار میں ہوں کسی دن وہ دن بھی ہوگا
تجھے آرزو یہ ہوگی کہ میں ہمکنار ہوتا
تیرا دل کہیں نہ لگتا تجھے چین کیوں کر آتا
تو اداس اداس رہتا جو تو بے قرار ہوتا
تیری بات مان لیتا کبھی تجھ سے کچھ نہ کہتا
میرے بے قرار دل کو جو ذرا قرار ہوتا
یہی میری بے کلی پھر میری بے کلی نہ ہوتی
جو تو دل نواز ہوتا جو تو غم گسار ہوتا
کبھی اپنی آنکھ سے وہ مرا حال دیکھ لیتے
مجھے ہے یقین ان کا یہی حال زار ہوتا
کبھی ان سے جا لپٹتا کبھی ان کے پاوں پڑتا
سر رہ گزر پہ ان کی جو مرا غبار ہوتا
تری مہربانیوں سے مرے کام بن رہے ہیں
جو تو مہرباں نہ ہوتا میں ذلیل و خوار ہوتا
یہ ہے آپ کی نوازش کہ ادھر ہے آپ کا رخ
نہ تھی مجھ میں کوئی خوبی جو امیدوار ہوتا
تری رحمتوں کی وسعت سر حشر دیکھتے ہی
یہ پکار اٹھا ہے زاہد میں گناہگار ہوتا
بخدا کس اوج پر پھر یہ ادا نماز ہوتی
ترے پائے ناز پر جب سر خاکسار ہوتا
جو معینؔ میرا ان سے کسی دن ملاپ ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا
- کتاب : اسرارالمشتاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.