Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا

رند لکھنوی

حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا

    سب سے بیگانہ ہے اے دوست شناسا تیرا

    شان ارفع ہے تری مرتبہ اعلیٰ تیرا

    تو ہے یکتا کوئی ثانی نہیں حقا تیرا

    عقل کیا دخل کرے کنہ حقیقت میں تیری

    حوصلہ پست مرا مرتبہ اعلیٰ تیرا

    راہ میں اس کی جو ثابت قدمی ہو تجھ سے

    سجدہ گہ جانے ملک نقش کف پا تیرا

    جستجو میں جو نہ دوڑیں تری ٹوٹیں وہ پاؤں

    سر وہ کٹ جائے نہ ہو جس میں کہ سودا تیرا

    توہی نے اس کو بنایا ہے ید قدرت سے

    توہی چاہے گا تو بگڑے گا یہ پتلا تیرا

    دید لیلیٰ کے لئے دیدۂ مجنوں ہے ضرور

    میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا

    ایک عالم کو ترے نام کا ہے ورد اے دوست

    میں ہی کچھ ذکر نہیں کرتا ہوں تنہا تیرا

    میں بھی دیکھوں گا دکھا مجھ کو تجلائے جمال

    میں بھی شائق ہوں صنم صورت موسیٰ تیرا

    کس کی آنکھوں سے ہے دعوی تجھے ہم چشمی کا

    کس طرف دھیان ہے او نرگس شہلا تیرا

    میں مسافر ہوں اتر جاؤں گا پار اک دم میں

    تجھ کو اے موج مبارک رہے دریا تیرا

    قصد کر کے نہیں کھینچا قلم قدرت نے

    خود بخود بن گیا بے ساختہ نقشا تیرا

    چشم و ابرو بھی اگر تیری سہی ہوتی اس کی

    ہو چکا تھا رخ خورشید پہ دھوکا تیرا

    رشک بلقیس بنایا ہے خدا نے مجھ کو

    بدلوں خاتم سے سلیماں کے نہ چھلا تیرا

    بیٹھے تکیہ بھی لگا کر نہ کبھی اس دن سے

    ہم فقیروں نے لیا جب سے سہارا تیرا

    پیچ و تاب اس قدر اے موج عبث ہے تجھ کو

    رول دیوے گا نہ موتی مجھے دریا تیرا

    پاک دامانی میں تیری نہیں پڑنے کا خلل

    اپنے مشتاقوں سے ناحق ہے یہ پردا تیرا

    تجھ سے بیزار ہو جاتا سوئے ملک عدم

    منہ نہ دکھلائے خدا پھر مجھے دنیا تیرا

    اختیاری نہیں ہر بار بنے ایسی ہی شکل

    کھنچ گیا صانع ایجاد سے نقشا تیرا

    بے بہا جنس ہے تو اہل جہاں بے مقدور

    میرے یوسف نہ بنے گا یہاں سودا تیرا

    عاشق روئے پری شیفتۂ حور نہیں

    جان جاں رندؔ ہے دیوانہ و شیدا تیرا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان رند (Pg. 01)
    • Author : سید محمد خان رندؔ
    • مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے