Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ ستا در پہ پڑا رہنے دے کیا لیتے ہیں

رند لکھنوی

نہ ستا در پہ پڑا رہنے دے کیا لیتے ہیں

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    نہ ستا در پہ پڑا رہنے دے کیا لیتے ہیں

    آہ شہ حسن فقیروں کی دعا لیتے ہیں

    میرے ہم راہی مجھے چھوڑ گئے یاں ورنہ

    قافلہ والے تو سوتوں کو جگا لیتے ہیں

    کوچۂ دوست میں رکھ پاؤں ادب سے عاقل

    سرکش اس راہ میں گردن کو جھکا لیتے ہیں

    شور و شر کرتے یہ ہیں ہستی دو روزہ پر

    آسماں اہل زمیں سر پہ اٹھا لیتے ہیں

    لب بہ لب رہتے ہیں جو شام و سحر دلبر سے

    زندگانی کا وہی لوگ مزا لیتے ہیں

    گرچہ درویش ہیں یہ لوگ مگر چاہیں تو

    سلطنت مول ترے در کے گدا لیتے ہیں

    جو گزر ہوتا ہے مدفن پہ حسینوں کے کبھی

    واں کی ہم خاک کو آنکھوں سے لگا لیتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے