اے پری یاد ہے وہ ناز سے آنا تیرا
منہ کو شرما کے دوشالے میں چھپانا تیرا
آنکھیں نیچی کئے شرمائے ہوئے منہ پھیرے
مسکرا کر وہ گلوری کا چبانا تیرا
سانپ سا لوٹتا ہے چھاتی پہ جب آتا ہے یاد
بگڑی زلفوں کا وہ ہر بار بنانا تیرا
جان جاں یاد ہے بوسے کے لئے وصل کی شب
منتیں کرنا مرا منہ کا چھپانا تیرا
ایک اک چیز کو میں یاد کیا کرتا ہوں
کبھی چوٹی کبھی گردن کبھی شانا تیرا
منتیں مان یاں درگاہوں میں چلے باندھے
پر میسر نہ ہوا ساتھ سلانا تیرا
کہیو اے باد صبا مرتا ہے عاشق تیرا
کوچۂ یار میں گر ہو کبھی جانا تیرا
کتنا سمجھایا سمجھتا نہیں تو او ظالم
دل بیتاب یہی ہے جو ستانا تیرا
ڈالتا ہوں کسی جلاد کے پالے تجھ کو
آج ہی کل میں لگاتا ہوں ٹھکانا تیرا
دیکھ کر کوچے میں اپنے مجھے بولا وہ شوخ
نہیں کمبخت کہیں اور ٹھکانا تیرا
جب میں روتا ہوں تو ہنس کر مجھے فرماتے ہیں
آنکھیں پھوڑے گا عبث اشک بہانا تیرا
دل بیتاب گھڑی بھر تو مجھے سونے دے
قہر ہے روز کا راتوں کا جگانا تیرا
آج مر جانے پہ راضی ہے ترے سر کی قسم
ہو یقیں مجھ کو اگر گور پہ آنا تیرا
دم میں دم باقی ہے جب تک نہ اٹھا یار سے ہاتھ
رندؔ دشمن ہے تو ہو سارا زمانہ تیرا
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 16)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.