Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اے پری یاد ہے وہ ناز سے آنا تیرا

رند لکھنوی

اے پری یاد ہے وہ ناز سے آنا تیرا

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    اے پری یاد ہے وہ ناز سے آنا تیرا

    منہ کو شرما کے دوشالے میں چھپانا تیرا

    آنکھیں نیچی کئے شرمائے ہوئے منہ پھیرے

    مسکرا کر وہ گلوری کا چبانا تیرا

    سانپ سا لوٹتا ہے چھاتی پہ جب آتا ہے یاد

    بگڑی زلفوں کا وہ ہر بار بنانا تیرا

    جان جاں یاد ہے بوسے کے لئے وصل کی شب

    منتیں کرنا مرا منہ کا چھپانا تیرا

    ایک اک چیز کو میں یاد کیا کرتا ہوں

    کبھی چوٹی کبھی گردن کبھی شانا تیرا

    منتیں مان یاں درگاہوں میں چلے باندھے

    پر میسر نہ ہوا ساتھ سلانا تیرا

    کہیو اے باد صبا مرتا ہے عاشق تیرا

    کوچۂ یار میں گر ہو کبھی جانا تیرا

    کتنا سمجھایا سمجھتا نہیں تو او ظالم

    دل بیتاب یہی ہے جو ستانا تیرا

    ڈالتا ہوں کسی جلاد کے پالے تجھ کو

    آج ہی کل میں لگاتا ہوں ٹھکانا تیرا

    دیکھ کر کوچے میں اپنے مجھے بولا وہ شوخ

    نہیں کمبخت کہیں اور ٹھکانا تیرا

    جب میں روتا ہوں تو ہنس کر مجھے فرماتے ہیں

    آنکھیں پھوڑے گا عبث اشک بہانا تیرا

    دل بیتاب گھڑی بھر تو مجھے سونے دے

    قہر ہے روز کا راتوں کا جگانا تیرا

    آج مر جانے پہ راضی ہے ترے سر کی قسم

    ہو یقیں مجھ کو اگر گور پہ آنا تیرا

    دم میں دم باقی ہے جب تک نہ اٹھا یار سے ہاتھ

    رندؔ دشمن ہے تو ہو سارا زمانہ تیرا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان رند (Pg. 16)
    • Author : سید محمد خان رندؔ
    • مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے