کوئی پوچھے نہ ہم سے کیا ہوا دل
کوئی پوچھے نہ ہم سے کیا ہوا دل
ہوا کیا لٹ گیا دل مٹ گیا دل
یہ کہہ کر دے دیا مجھ کو مرا دل
ہمیں کوسے گا دے گا بد دعا دل
قیامت شوخِ آفت چلبلا دل
مرا دل اور پھر کیسا مرا دل
اٹھے گا لطفِ صحبت کا ابھی تو
نئے تم ہو نئے ہم ہیں نیا دل
مزا دے جائے گی مجھ کو تری آنکھ
مزا دے جائے گا مجھ کو مرا دل
کسی سے یوں دغا کرتے نہیں ہیں
ارے او بے مروت بے وفا دل
ہمارا دل ہمارے کام کا ہے
کہاں پائیں تمہارے کام کا دل
بہت ہے جم کو اپنے جام پر ناز
ذرا لانا مرا ٹوٹا ہوا دل
اسے کس منہ سے کہتے ہو برا تم
تمہیں کس منہ سے دیتا ہے دعا دل
ابھر کر داغ لایا ہے نیا رنگ
برابر دل کے ہے اک دوسرا دل
حسینوں کو سمجھتا ہی نہیں کچھ
عجب خود بیں عجب ہے خود نما دل
ملیں گے حشر میں دل لینے والے
ملے گا حشر میں بچھڑا ہوا دل
حسین اِس کو برا سمجھے بچی جان
برا ہو کر بہت اچھا رہا دل
گیا وہ داغ دے کر داغ لے کر
نشانی دے گیا دل، لے گیا دل
وہی اچھا تھا اس چھاتی کی سل سے
کسی بت سے بدل دیتا خدا دل
خدا کو جان سونپی دل بتوں کو
ہمارے پاس تھا کیا جان یا دل
قیامت ہے تمہاری چلبلی شکل
قیامت ہے ہمارا چلبلا دل
تمہاری راہ میں وہ بھی پڑا ہے
ذرا دیکھے ہوئے ٹوٹا ہوا دل
ترے گیسو سے بل کی لے رہا ہے
بہت او زلفوں والے بڑھ چلا دل
کوئی اب مفت بھی خواہاں نہیں ہیں
ریاضؔ ایسا گیا گذرا ہوا دل
ریاضؔ آنکھوں میں پھرتی ہیں وہ شکلیں
کہ مٹ جانے سے جن کے مٹ گیا دل
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.