Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آپ آئے تو خیال دل ناشاد آیا

ریاض خیرآبادی

آپ آئے تو خیال دل ناشاد آیا

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    آپ آئے تو خیال دل ناشاد آیا

    آپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا

    عرش سے آج اثر تا لب فریاد آیا

    ایک ہی آہ میں کافر کو خدا یاد آیا

    جور کے ساتھ ترا لطف بھی کچھ یاد آیا

    ہونٹ پر بن کے ہنسی شکوۂ بیداد آیا

    آج شب میں کوئی سو بار تو بجلی چمکی

    آج دن میں کوئی سو بار تو صیاد آیا

    میرے دل میں عجب انداز سے آیا ناوک

    میں یہ سمجھا کوئی معشوق پری زاد آیا

    کیا کہا پھر تو کہو بھول گئے ہم کس کو

    صدقے اس کے جو تمہیں بھول کے یوں یاد آیا

    فتنۂ حشر نے بھی اٹھ کے بلائیں لے لیں

    عجب انداز سے میرا ستم ایجاد آیا

    سن سے جھونکا کوئی آیا جو ترا باد بہار

    چونک اٹھے مرغ چمن ناوک صیاد آیا

    ارے قاتل ابھی بہہ جائے گا پانی ہو کر

    سامنے میرے اگر خنجر فولاد آیا

    یہی گلشن کی ہوا ہے یہی گلشن کی بہار

    کبھی صیاد کبھی ناوک بیداد آیا

    نظر آتی ہیں کہیں ایسی بھی کافر شکلیں

    دیکھ کر حسن خداداد خدا یاد آیا

    پاس سے نیم نگہ دور سے مژگان دراز

    چبھنے والے نئے نشتر لیے فصاد آیا

    نہ سنا ہم نے کبھی باغ میں آئی ہے بہار

    جو سنا بھی تو سنا ہم نے کہ صیاد آیا

    کیوں نگاہیں یہ گڑھی ہیں شکن دامن پر

    صدقے انداز حیا کے تجھے دل یاد آیا

    آشیاں برق کو سونپا مجھے آئی جو ترنگ

    اور میں اڑ کے ادھر تا کف صیاد آیا

    اثر آیا بھی تو جیسے کوئی فریادی ہو

    ہاتھ میں تھامے ہوئے دامن فریاد آیا

    دست ماتم لئے بیٹھی رہی شیریں اپنے

    تیشہ اچھا کہ ترے کام تو فرہاد آیا

    ایسی ضد ہے تو انہیں کون منائے یا رب

    وہ یہ مچلے ہیں کہ کوئی مجھے کیوں یاد آیا

    لیے خنجر کی روانی تھی ہر اک موج خرام

    آج مقتل میں نئی شان سے جلاد آیا

    میں جو پہنچا تو لیے اٹھ کے بگولوں نے قدم

    نجد میں دھوم مچی قیس کا استاد آیا

    بڑھ کے لے حلقۂ آغوش میں اے دست جنوں

    بیڑیاں کاٹنے کس لطف سے حداد آیا

    ڈر کے صحرائے بلا سے جو پکارا میں نے

    قیس نے دی مجھے آواز کہ فرہاد آیا

    صدقے ہونٹوں کے جنہیں ناز مسیحائی ہے

    صدقے باتوں کے جنہیں شیوۂ جلاد آیا

    دے اٹھیں خون رگیں نام جو نشتر کا لیا

    رنگ ایسا مری تصویر میں بہزاد آیا

    طفل اشک آ کے مری گود میں مچلے جو ریاضؔ

    دل مرحوم مجھے آج بہت یاد آیا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے