سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں ہے
سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں ہے
بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کف قاتل میں ہے
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے باایں ہمہ
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
بس ہجوم ناامیدی خاک میں مل جائے گی
یہ جو اک لذت ہماری سعیٔ بے حاصل میں ہے
رنج رہ کیوں کھینچیے واماندگی کو عشق ہے
اٹھ نہیں سکتا ہمارا جو قدم منزل میں ہے
جلوہ زار آتش دوزخ ہمارا دل سہی
فتنۂ شور قیامت کس کے آب و گل میں ہے
ہے دل شوریدۂ غالبؔ طلسم پیچ و تاب
رحم کر اپنی تمنا پر کہ کس مشکل میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.