Font by Mehr Nastaliq Web

آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

صبا لکھنوی

آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

صبا لکھنوی

MORE BYصبا لکھنوی

    آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

    ہم ہوں گے یار ہوگا جام شراب ہوگا

    اے زاہد ریائی دیکھی نماز تیری

    نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہوگا

    وہ رد خلق ہوں میں گر ڈوب کر مروں گا

    مردہ مرا وہاں سے دوش حباب ہوگا

    وہ رند ہوں میں زاہد آنے دے حشر کا دن

    اس روز بھی یہ بندہ مست شراب ہوگا

    اے چرخ پیر اب تو یہ حال ہے ستم کا

    کیا ہوگا جن دنوں میں تیرا شباب ہوگا

    ایمان تم صباؔ کا اس وقت دیکھ لینا

    آنکھوں میں دم لبوں پر یا بو تراب ہوگا

    مأخذ :
    • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 8)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے