Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جفا کر لیں یہاں آخر کبھی روز جزا ہو گا

صفیر بلگرامی

جفا کر لیں یہاں آخر کبھی روز جزا ہو گا

صفیر بلگرامی

جفا کر لیں یہاں آخر کبھی روز جزا ہو گا

ہمارا ان بتوں کا فیصلہ پیش خدا ہو گا

مبارک اے دل شیدا کہ وصل دل ربا ہو گا

بہار عیش آتی ہے غم فرقت ہوا ہو گا

سلام اس پارسائی کو کہ دم حوروں میں اٹکا ہے

نہیں معلوم اے زاہد ترا انجام کیا ہو گا

وہ بھولے پن سے نام وصل پر ڈر ڈر کے کہتے ہیں

بتا دو وصل کیا شئے ہے نتیجہ اس کا کیا ہو گا

ملے تم خواب میں آکر دیا پیغام ملنے کا

تغافل کی نہ لو کہو وعدہ کب تک وفا ہو گا

ہمارا حوصلہ طالب نہیں اسباب ظاہر کا

وفور شوق وصل دلربا حاجت روا ہو گا

ابھی آغاز الفت میں بنی ہے جان پر اپنی

کہو انجام اس کا اے صفیرؔ زار کیا ہو گا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے