جفا کر لیں یہاں آخر کبھی روز جزا ہو گا
جفا کر لیں یہاں آخر کبھی روز جزا ہو گا
ہمارا ان بتوں کا فیصلہ پیش خدا ہو گا
مبارک اے دل شیدا کہ وصل دل ربا ہو گا
بہار عیش آتی ہے غم فرقت ہوا ہو گا
سلام اس پارسائی کو کہ دم حوروں میں اٹکا ہے
نہیں معلوم اے زاہد ترا انجام کیا ہو گا
وہ بھولے پن سے نام وصل پر ڈر ڈر کے کہتے ہیں
بتا دو وصل کیا شئے ہے نتیجہ اس کا کیا ہو گا
ملے تم خواب میں آکر دیا پیغام ملنے کا
تغافل کی نہ لو کہو وعدہ کب تک وفا ہو گا
ہمارا حوصلہ طالب نہیں اسباب ظاہر کا
وفور شوق وصل دلربا حاجت روا ہو گا
ابھی آغاز الفت میں بنی ہے جان پر اپنی
کہو انجام اس کا اے صفیرؔ زار کیا ہو گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.