Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مریض عشق کا کیا ہے جیا جیا، نہ جیا

صفی لکھنوی

مریض عشق کا کیا ہے جیا جیا، نہ جیا

صفی لکھنوی

MORE BYصفی لکھنوی

    مریض عشق کا کیا ہے جیا جیا، نہ جیا

    ہے ایک سانس کا جھگڑا لیا لیا، نہ لیا

    بدن ہی آج اگر تار تار ہے میرا

    تو ایک چاکِ گرِیباں سیا سیا، نہ سیا

    یہ اور بات کہ تو ہر راۂ خیال میں ہے

    کہ تیرا نام زباں سے لیا لیا، نہ لیا

    میرے ہی نام پہ آیا ہے جام محفل میں

    یہ اور بات کہ میں نے پیا، پیا نہ پیا

    یہ حالِ دل ہے صفیؔ میں تو سوچتا ہی نہیں

    کہ کیوں کسی نے سہارا دیا دیا، نہ دیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے