سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں
سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں
سفینہ جس کا ہے طوفاں وہ ناخدا ہوں میں
خود اپنے جلوۂ ہستی کا مبتلا ہوں میں
نہ مدعی ہوں کسی کا نہ مدعا ہوں میں
کچھ آگے عالم ہستی سے گونجتا ہوں میں
کہ دل سے ٹوٹے ہوئے ساز کی سدا ہوں میں
پڑا ہوا ہوں جہاں جس طرح پڑا ہوں میں
جو تیرے در سے نہ اٹھے وہ نقش پا ہوں میں
جہان عشق میں گو پیکر وفا ہوں میں
تری نگاہ میں جب کچھ نہیں تو کیا ہوں میں
تجلیات کی تصویر کھینچ کر دل میں
تصورات کی دنیا بسا رہا ہوں میں
جنون عشق کی نیرنگیاں ارے توبہ
کبھی خدا ہوں کبھی بندۂ خدا ہوں میں
بدلتی رہتی ہے دنیا مرے خیالوں کی
کبھی ملا ہوں کبھی یار سے جدا ہوں میں
حیات و موت کے جلوے ہیں میری ہستی میں
تغیرات دو عالم کا آئنا ہوں میں
تری عطا کے تصدق ترے کرم کے نثار
کہ اب تو اپنی نظر میں بھی دوسرا ہوں میں
بقا کی فکر نہ اندیشۂ فنا مجھ کو
تعینات کی حد سے گزر گیا ہوں میں
مجھی کو دیکھ لیں اب تیرے دیکھنے والے
تو آئینہ ہے مرا تیرا آئینا ہوں میں
میں مٹ گیا ہوں تو پھر کس کا نام ہے بیدمؔ
وہ مل گئے ہیں تو پھر کس کو ڈھونڈھتا ہوں میں
- کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 105)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.