Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں

بیدم شاہ وارثی

سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں

بیدم شاہ وارثی

سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں

سفینہ جس کا ہے طوفاں وہ ناخدا ہوں میں

خود اپنے جلوۂ ہستی کا مبتلا ہوں میں

نہ مدعی ہوں کسی کا نہ مدعا ہوں میں

کچھ آگے عالم ہستی سے گونجتا ہوں میں

کہ دل سے ٹوٹے ہوئے ساز کی سدا ہوں میں

پڑا ہوا ہوں جہاں جس طرح پڑا ہوں میں

جو تیرے در سے نہ اٹھے وہ نقش پا ہوں میں

جہان عشق میں گو پیکر وفا ہوں میں

تری نگاہ میں جب کچھ نہیں تو کیا ہوں میں

تجلیات کی تصویر کھینچ کر دل میں

تصورات کی دنیا بسا رہا ہوں میں

جنون عشق کی نیرنگیاں ارے توبہ

کبھی خدا ہوں کبھی بندۂ خدا ہوں میں

بدلتی رہتی ہے دنیا مرے خیالوں کی

کبھی ملا ہوں کبھی یار سے جدا ہوں میں

حیات و موت کے جلوے ہیں میری ہستی میں

تغیرات دو عالم کا آئنا ہوں میں

تری عطا کے تصدق ترے کرم کے نثار

کہ اب تو اپنی نظر میں بھی دوسرا ہوں میں

بقا کی فکر نہ اندیشۂ فنا مجھ کو

تعینات کی حد سے گزر گیا ہوں میں

مجھی کو دیکھ لیں اب تیرے دیکھنے والے

تو آئینہ ہے مرا تیرا آئینا ہوں میں

میں مٹ گیا ہوں تو پھر کس کا نام ہے بیدمؔ

وہ مل گئے ہیں تو پھر کس کو ڈھونڈھتا ہوں میں

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

حاجی فیاض احمد

حاجی فیاض احمد

مأخذ :
  • کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 105)
  • Author : بیدم شاہ وارثی
  • مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے