یاد کر کر کے میری وفائیں اگر لاکھ آنسو بہائے تو میں کیا کروں
یاد کر کر کے میری وفائیں اگر لاکھ آنسو بہائے تو میں کیا کروں
سردار شاہ فخری
MORE BYسردار شاہ فخری
یاد کر کر کے میری وفائیں اگر لاکھ آنسو بہائے تو میں کیا کروں
جیتے جی ہائے پوچھے نہ میری خراب جنازے پہ آئے تو میں کیا کروں
مجھ کو الزام نا حق نہ دے ناصحا میں شرابی نہیں ہوں خدا کی قسم
میں تو پینے سے انکار کرتا رہا اپنے ہاتھوں پلائے تو میں کیا کروں
میں اسے انقلاب زمانہ کہوں یا اسے اپنی قسمت کا چکر کہوں
عمر بھرنا پر جس کے سجدے کئے وہ ہی خود بھول جائے تو میں کیا کروں
کیا کہوں جذبۂ دل کو میں یا خدا کھینچ کر ان کی محفل میں تو لے گیا
کیا خبر بیٹھے نگاہوں سے وہ دل کو میرے چرائے تو میں کیا کروں
کوئی ہوشیار ہے کوئی سرشار ہے اپنی اپنی عبادت میں فخریؔ ہیں سب
شیخ تکتے رہے منہ تو میں کیا کروں رند جنت میں جائے تو میں کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.