فریب آگہی سے وجد میں ہے رازداں میرا
فریب آگہی سے وجد میں ہے رازداں میرا
کہ جیسے اس کے دل کی چوٹ ہے درد نہاں میرا
کروں پھر عرض جلوۂ حوصلہ اتنا کہاں میرا
فراز طور پر ہو تو چکا ہے امتحاں میرا
میں کیوں صبح ازل سے قصد کرتا شام ہستی کا
نہ تھا معلوم اتنا وقت ہوگا رائیگاں میرا
میں اپنی جان دوں گا حسن سے عہد وفا لے کر
اجل پہلے سے سن رکھے کہ سودا ہے گراں میرا
نہیں احساس اے سیمابؔ مجھ کو عہد پیری کا
خدا رکھے ابھی تو جذبۂ دل ہے جواں میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.