موحد ہوں میں کیوں محو جمال ما سوا ہوتا
موحد ہوں میں کیوں محو جمال ما سوا ہوتا
نظر مل بھی گئی ہوتی تو مشرک ہو گیا تھا
اگر حد خودی و بیخودی سے ماورا ہوتا
تو یہ انسان پھر انسان کیوں ہوتا خدا ہوتا
میں رفعت کی ہزاروں منزلیں طے کر چکا ہوتا
اگر میری خوشی پر زندگی کا فیصلہ ہوتا
وفا ہوتی نہ جرم آئین الفت میں تو کیا ہوتا
گنہ گار وفا پھر بھی گنہ گار وفا ہوتا
خموشی پر مری دنیا میں شورش ہے قیامت کی
خدا نا خواستہ لب کھل گئے ہوتے تو کیا ہوتا
مجھے مرنا نہیں آتا مجھے سیمابؔ کہتے ہیں
جو برزخ بھی بدل جاتا مرا تو کیمیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.