بہر جلوہ نہ رسوا کر مذاق چشم حیراں کو
بہر جلوہ نہ رسوا کر مذاق چشم حیراں کو
یہی باتیں نگاہوں سے گرا دیتی ہیں انساں کو
جنوں سے ربط روحانی ہے دامان و گریباں کو
کہ میں ہر تار میں محسوس کرتا ہوں رگ جاں کو
بنا رکھا ہے اس نے شعبدہ نفس و دل و جاں کو
بڑا عارف ہے وہ جو توڑ دے اس دام پنہاں کو
کمال خستگی سے روح کی تکمیل ہوتی ہے
محبت میں بگڑنا بھی بنا دیتا ہے انساں کو
جو ہیں نو واردان صحن گلشن ان کو دعوت دے
نہ چھیڑ اے فصل گل در گریباں کو
مبارک تجھ کو اپنی خود روی لیکن یہ سنتا جا
کہ دنیا اپنے رستے پر لگا لیتی ہے انساں کو
نہ پہچانے کوئی اس کو یہی پہچان ہے اس کی
تو پھر اب کیا کہوں میں اعتبار اہل عرفاں کو
سکوں کی جستجو میں کیوں ہے اے سیمابؔ سرگرداں
کہیں آسودگی ملتی نہیں ان کے پریشاں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.