Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بہر جلوہ نہ رسوا کر مذاق چشم حیراں کو

سیماب اکبرآبادی

بہر جلوہ نہ رسوا کر مذاق چشم حیراں کو

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    بہر جلوہ نہ رسوا کر مذاق چشم حیراں کو

    یہی باتیں نگاہوں سے گرا دیتی ہیں انساں کو

    جنوں سے ربط روحانی ہے دامان و گریباں کو

    کہ میں ہر تار میں محسوس کرتا ہوں رگ جاں کو

    بنا رکھا ہے اس نے شعبدہ نفس و دل و جاں کو

    بڑا عارف ہے وہ جو توڑ دے اس دام پنہاں کو

    کمال خستگی سے روح کی تکمیل ہوتی ہے

    محبت میں بگڑنا بھی بنا دیتا ہے انساں کو

    جو ہیں نو واردان صحن گلشن ان کو دعوت دے

    نہ چھیڑ اے فصل گل در گریباں کو

    مبارک تجھ کو اپنی خود روی لیکن یہ سنتا جا

    کہ دنیا اپنے رستے پر لگا لیتی ہے انساں کو

    نہ پہچانے کوئی اس کو یہی پہچان ہے اس کی

    تو پھر اب کیا کہوں میں اعتبار اہل عرفاں کو

    سکوں کی جستجو میں کیوں ہے اے سیمابؔ سرگرداں

    کہیں آسودگی ملتی نہیں ان کے پریشاں کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے