فضا پیدا نہیں کرتی کہیں دیوانہ برسوں سے
فضا پیدا نہیں کرتی کہیں دیوانہ برسوں سے
نہیں اٹھتا کوئی پیغمبر ویرانہ برسوں سے
نظر ہے پردہ دار جلوۂ جانانہ برسوں سے
مری نگرانیوں میں ہے تجلی خانہ برسوں سے
وہاں تسکین خاطر چار دن سے حسن آسودہ
یہاں آشوب پہلو اک دل دیوانہ برسوں سے
تعجب ہے جو دنیا اب بھی مے خانہ نہ بن جائے
شراب عشق ہے پیمانہ در پیمانہ برسوں سے
مزاج حسن میں تبدیلیاں پیدا نہیں ہوتیں
محبت گا رہی ہے ایک ہی افسانہ برسوں سے
گزرگاہ وفا میں سر بکف آنا پڑا مجھ کو
پکارے جا رہی تھی ہمت مردانہ برسوں سے
غلامی عشق کی سیمابؔ باقی رہ نہیں سکتی
مجھے اکسا رہی ہے ہمت مردانہ برسوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.