خودی خود بینیوں کی حد میں داخل ہوتی جاتی ہے
خودی خود بینیوں کی حد میں داخل ہوتی جاتی ہے
خدا کی معرفت کچھ اور مشکل ہوتی جاتی ہے
بجھے جاتے ہیں دل تاریک محفل ہوتی جاتی ہے
یہ دنیا قبر بن جانے کے قابل ہوتی جاتی ہے
رہائی گوشۂ زنداں سے مشکل ہوتی جاتی ہے
طبیعت خوگر طوق و سلاسل ہوتی جاتی ہے
عجب عالم ہے بیداران راہ عزم و ہمت کا
سبیل خواب بھی منزل بمنزل ہوتی جاتی ہے
محبت ہو وفا ہو آرزو مندی ہو یا حسرت
اب اک لا حاصلی ان سب کا حاصل ہوتی جاتی ہے
نشاط حال نے سیمابؔ ایسی لوریاں دی ہیں
خدائی اپنے مستقبل سے غافل ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.