Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قطرہ دریا ہے اگر شامل دریا ہو جائے

سیماب اکبرآبادی

قطرہ دریا ہے اگر شامل دریا ہو جائے

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    قطرہ دریا ہے اگر شامل دریا ہو جائے

    ذرا اس بھید کو پا جائے تو صحرا ہو جائے

    برق ہو شمع ہو شعلہ ہو شفق ہو کچھ ہو

    ہم جسے جلوہ سمجھ لیں وہی جلوہ ہو جائے

    تجھے یہ فکر کہ سجدوں سے خدائی بھر دے

    مجھے حسرت کہ قبول ایک ہی سجدہ ہو جائے

    دل نہیں عرش مگر رہ گزر عرش تو ہے

    دل پہ رکھے نظر انساں تو فرشتہ ہو جائے

    سوئے ظن ہے مجھے سیمابؔ شگفت دل سے

    وہ بھی گلشن کوئی گلشن ہے جو صحرا ہو جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے