جلوہ کوئی نگاہ میں باطل نہیں رہا
جلوہ کوئی نگاہ میں باطل نہیں رہا
اب امتیاز لیلیٰ و محمل نہیں رہا
یہ غم نہیں کہ شاد مرا دل نہیں رہا
ماتم یہ ہے کہ میں ترے قابل نہیں رہا
بیدار اس کا حسن رہا چشم خواب میں
مجھ سے تو نیند میں بھی وہ غافل نہیں رہا
ویراں ہے دل کہ تیرے تصور سے بعد ہے
یہ آئینہ بھی در خور محفل نہیں رہا
غم ہوں رہ طلب میں بقدر کمال ذوق
مجھ کو دماغ ساحل و منزل نہیں رہا
آئے ہیں چارہ ساز بھی نشتر فروش بھی
جب میں دوا و درد کے قابل نہیں رہا
طوفاں نے زندگی سے مجھے سیر کر دیا
اچھا رہا کہ تشنۂ ساحل نہیں رہا
ممنون ہوں تری نگہ دل نواز کا
اے دوست شکریہ مگر اب دل نہیں رہا
منظور ان کو پرسش سیمابؔ ہے مگر
سیمابؔ عرض حال کے قابل نہیں رہا
- کتاب : Kaleem-e-Ajam (Pg. 178)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.