Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جلوہ کوئی نگاہ میں باطل نہیں رہا

سیماب اکبرآبادی

جلوہ کوئی نگاہ میں باطل نہیں رہا

سیماب اکبرآبادی

جلوہ کوئی نگاہ میں باطل نہیں رہا

اب امتیاز لیلیٰ و محمل نہیں رہا

یہ غم نہیں کہ شاد مرا دل نہیں رہا

ماتم یہ ہے کہ میں ترے قابل نہیں رہا

بیدار اس کا حسن رہا چشم خواب میں

مجھ سے تو نیند میں بھی وہ غافل نہیں رہا

ویراں ہے دل کہ تیرے تصور سے بعد ہے

یہ آئینہ بھی در خور محفل نہیں رہا

غم ہوں رہ طلب میں بقدر کمال ذوق

مجھ کو دماغ ساحل و منزل نہیں رہا

آئے ہیں چارہ ساز بھی نشتر فروش بھی

جب میں دوا و درد کے قابل نہیں رہا

طوفاں نے زندگی سے مجھے سیر کر دیا

اچھا رہا کہ تشنۂ ساحل نہیں رہا

ممنون ہوں تری نگہ دل‌ نواز کا

اے دوست شکریہ مگر اب دل نہیں رہا

منظور ان کو پرسش سیمابؔ ہے مگر

سیمابؔ عرض حال کے قابل نہیں رہا

مأخذ :
  • کتاب : Kaleem-e-Ajam (Pg. 178)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے