میں حسن کی نظروں سے جب محو تماشا تھا
میں حسن کی نظروں سے جب محو تماشا تھا
اے بے خودی دل کیا تو نے مجھے دیکھا تھا
یہ میرے تصور میں حیرت کدہ کس کا تھا
اک عالم بے رنگی نظریں تھیں نہ جلوہ تھا
تو وہم میں پردے کے محروم تماشا تھا
پردہ جسے سمجھا تھا غافل وہی جلوہ تھا
ہر حال مرے دل کا اک حال مسلسل ہے
پہلے بھی غم فردا میرا غم فردا تھا
بجلی کی طرح وہ تو لہرا کے ہوئے پنہاں
میں کس سے کہوں میرا مقصود نظر کیا تھا
سیمابؔ محبت کے آلام کا شکوہ کیا
انساں پہ محبت کا انعام بھی کیا کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.