شان سبحان ہے انسان بنے بیٹھے ہیں
شان سبحان ہے انسان بنے بیٹھے ہیں
دانا دانستہ ہیں نادان بنے بیٹھے ہیں
عرش پر نام کو اک شان بنے بیٹھے ہیں
فرش پر کام کو انسان بنے بیٹھے ہیں
کل طریقت کی بتاتے ہیں طریقے اور پھر
کچھ نہیں جانتے انجان بنے بیٹھے ہیں
آپ محبوب بنے آپ بلایا سر عرش
اپنے گھر آپ ہی مہمان بنے بیٹھے ہیں
آپ ہی بھیج دیا پہلے ہدایت کے لئے
آپؐ ہی پڑھتے ہیں قرآن بنے بیٹھے ہیں
کیوں نہ سو جان سے ہوں اس ناز و ادا کے صدقہ
آج تو آپ مری جان بنے بیٹھے ہیں
کل تو مندر میں برہمن کو دیے تھے درشن
آج مسجد میں مسلمان بنے بیٹھے ہیں
مل گئے خاک میں بن بن کے ہزاروں پتلے
خلق میں سیکڑوں ایوان بنے بیٹھے ہیں
آپؐ جو مانگتے ہیں دل اسے کیوں کر دے دوں
آپؐ اسی دل میں مری جان بنے بیٹھے ہیں
اکبرؔ اسرار حقیقت سے ہے عاجز ادراک
دونوں عالم ہیں کہ حیران بنے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.