Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سچ بولنا بھی ایک عبادت خدا کی ہے

شباب مینائی

سچ بولنا بھی ایک عبادت خدا کی ہے

شباب مینائی

MORE BYشباب مینائی

    دلچسپ معلومات

    در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)

    سچ بولنا بھی ایک عبادت خدا کی ہے

    مشہور داستاں یہ غوث الوریٰ کی ہے

    کہتے ہیں غوث پاک کو جب سترہواں تھا سال

    حاصل کیے تھے علم و عمل میں کئی کمال

    والد نہ تھے حیات فقط والدہ ہی تھی

    کرتی تھی دیکھ بھال وہ غوثِ انام کی

    آنکھوں کا نور تھے وہی دل کا قرار تھے

    غوثِ زماں بھی ماں کے بڑے جاں نثار تھے

    اک سمت والدہ کی محبت تھی پیار تھا

    اک طرف شوقِ علمِ سے دل بے قرار تھا

    مال سے جدا بھی ہونا انہیں ناگوار تھا

    اور دل کے ولولوں پہ بھی کب اختیار تھا

    کی آرزوئے علم بیاں بے کلی کے ساتھ

    مال کو یہ سن کے غم بھی ہوا کچھ خوشی کے ساتھ

    وہ بولی میرے بیٹے اگر ہے یہی خیال

    بغداد جاؤ علم میں حاصل کرو کمال

    کر لوں گی صبر تم مجھے پیارے ہو جان سے

    ہر دم دعائیں نکلیں گی میری زبان سے

    رخصت کے وقت ماں نے انہیں چوم کر کہا

    دامن بچانا جھوٹ سے سچ بولنا صدا

    حضرت نے چومے ماں کے قدم ولولے کے ساتھ

    بغداد کی طرف وہ چلے قافلے کے ساتھ

    ہمدان سے یہ قافلہ جب آگے اور بڑھا

    آکر کے ان پہ حملہ لٹیروں نے کر دیا

    اب قافلے کو جان بچانا محال تھا

    سب مال قافلے کا لٹیروں کا مال تھا

    دامن بھرا لٹیروں نے ہر ایک کو لوٹ کر

    غوث الوریٰ پہ کی نہ لٹیروں نے یوں نظر

    کم عمر تھے بدن پہ بھی سادہ لباس تھا

    پھر بھی کوئی لٹیرا اگر ان سے پوچھتا

    غوث الوریٰ یہ کہتے اسے مسکرا کے ہاں

    دینار میرے پاس ہیں چالیس بے گماں

    ہنستے مذاق جان کے لڑکے کا بے خبر

    اوروں کے پاس لوٹنے جاتے ادھر ادھر

    حضرت پہ جب لٹیروں کے افسر نے کی نظر

    پوچھا تمہارے پاس بھی ہے کوئی مال و زر

    اس کو بھی یوں جواب دیا آپ نے کہا ہاں

    افسر یہ بولا دیکھوں وہ دینار ہیں کہاں

    بولے جنابِ غوث ہیں زیر بغل نہاں

    ڈاکو نے جب عبا کو کیا چاک ناگہاں

    دینار گرپڑے تو پریشان ہوگیا

    منہ دیکھ کر حضور کا حیران ہوگیا

    پوچھا جنابِ غوث سے افسر نے اے میاں

    دینار اس سے چھپائے تھے جب یہاں

    تم نےبغیر ظلم کے اب کیوں بتا دیا

    غوث الوریٰ نے اس گھڑی افسر سے یوں کہا

    ماں نے دیا تھا حکم کیا میں نے جب سفر

    سچ بولنا ہر حال میں اے راحتِ نظر

    اس بات کا لٹیروں کے دل پر ہوا اثر

    ایک تھرتھری سی دوڑ گئی ان کے جسم پر

    سوچا کہ ماں کے حکم پہ لڑکے کی ہے نظر

    اور ہم گناہ کرتے ہیں اللہ کا بھول کر

    ہم نے بھلا دیا ہے خدا کے جلال کو

    دن رات لوٹتے ہیں غریبوں کے مال کو

    کرنا پڑے نہ قہر الٰہی کا سامنا

    یہ سوچ کر لٹیروں کا دل یوں تڑپ اٹھا

    توبہ کی اور گنہ سے پشیمان ہوگئے

    قدموں پر گر کے صاحبِ ایمان ہوگئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے