کہو بلبل سے لے جاوے چمن سے آشیاں اپنا
دلچسپ معلومات
گلدستۂ قوالی میں یہ غزل علی گوہر سے چند متفرق لفظ و بدل کے ساتھ منسوب ہے۔
کہو بلبل سے لے جاوے چمن سے آشیاں اپنا
پڑھے گر صد ہزار افسوں نہ ہوگا باغباں اپنا
ہوئی جب باغ سے رخصت کہا رو رو کے یا قسمت
لکھا تھا یوں کہ فصل گل میں چھوٹے آشیاں اپنا
الم کر اس طرح روی کہ رسوا ہو گئی بلبل
ڈبایا ہائے آنکھوں نے تمامی خانماں اپنا
اٹھا کر لے چلی بلبل چمن سے آشیاں اپنا
کہا گل سے کہ لے یہ بے وفا ہم سے مکاں اپنا
یہ حسرت رہ گئی کس کس مزے سے زندگی کرتے
اگر ہوتا چمن اپنا گل اپنا باغباں اپنا
مرا جلتا ہے جی اس بلبل بے کس کی غربت پر
کہ گل کے آسرے پر یوں لٹایا خانماں اپنا
مگر دل سے نبہ رکھنا علی گوہر سے پیارے کو
وہ شاہی گو کہ رکھتا ہے ولے ہے مہرباں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.