بسے ہیں عطر سہاگ میں ہم گلے سے کس کو لگا لیا ہے
بسے ہیں عطر سہاگ میں ہم گلے سے کس کو لگا لیا ہے
ہمارا پیراہن محبت کسی کی اتری ہوئی قبا ہے
شراب خانے میں آیا زاہد اتر گیا جبۂ ریائی
صدائے قلقل یہ کہہ رہی ہے بگڑ کے یہ آدمی بنا ہے
عجیب صنعت کا ہے یہ پتلا اٹھا دوں پردہ دکھا دوں جلوہ
ادب اجازت اگر مجھے دے تو کہہ دوں کون آدمی بنا ہے
ملے گا یہ خاک میں یہیں پر نہ ہوگا کوچہ سے تیرے باہر
لگا دیا اب تو ہم نے بستر یہ دل تجھی پر مٹا ہوا ہے
ہے زندگی بے ثبات ایسی حباب کی ہو نمود جیسی
بس ایسے جینے کی ایسی تیسی ادھر تو ابھرا ادھر فنا ہے
عدم کی منزل سے ڈر نہ اکبرؔ نہ چور اس میں نہ اس میں رہزن
ہزاروں لاکھوں ہیں آتے جاتے یہ راستہ خوب چل رہا ہے
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 143)
- Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.