Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بسے ہیں عطر سہاگ میں ہم گلے سے کس کو لگا لیا ہے

شاہ اکبر داناپوری

بسے ہیں عطر سہاگ میں ہم گلے سے کس کو لگا لیا ہے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    بسے ہیں عطر سہاگ میں ہم گلے سے کس کو لگا لیا ہے

    ہمارا پیراہن محبت کسی کی اتری ہوئی قبا ہے

    شراب خانے میں آیا زاہد اتر گیا جبۂ ریائی

    صدائے قلقل یہ کہہ رہی ہے بگڑ کے یہ آدمی بنا ہے

    عجیب صنعت کا ہے یہ پتلا اٹھا دوں پردہ دکھا دوں جلوہ

    ادب اجازت اگر مجھے دے تو کہہ دوں کون آدمی بنا ہے

    ملے گا یہ خاک میں یہیں پر نہ ہوگا کوچہ سے تیرے باہر

    لگا دیا اب تو ہم نے بستر یہ دل تجھی پر مٹا ہوا ہے

    ہے زندگی بے ثبات ایسی حباب کی ہو نمود جیسی

    بس ایسے جینے کی ایسی تیسی ادھر تو ابھرا ادھر فنا ہے

    عدم کی منزل سے ڈر نہ اکبرؔ نہ چور اس میں نہ اس میں رہزن

    ہزاروں لاکھوں ہیں آتے جاتے یہ راستہ خوب چل رہا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 143)
    • Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
    • مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1896)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے