یار کا ملنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
یار کا ملنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
عاشقی نبھنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
اس کن فکاں کے راز کو اس بے زباں آواز کو
بے گوش کے سننا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
وہ عین اس کا جب سے ہے یہ غیر اس کاتب سے ہے
ان کی دوئی مٹنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
تنزیہہ مثل بحر ہے تشبیہ اس کی لہر ہے
دونوں کا ایک دکھنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
وحدت میں کثرت شان ہے کثرت میں وحدت آن ہے
ہر اک بہم ملنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
اطلاق بھی اک قید ہے ہر قید میں اک صید ہے
اس صید کا اڑنا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
سوداگرؔ اب پھرتا جدھر آتا نظر مرزا ادھر
ایسی نظر بننا بہت مشکل بھی ہے آسان بھی ہے
- کتاب : دیوانِ سوداگر (Pg. 111)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.