جب تک کہ ترا قلب مصفا نہیں ہوتا
جب تک کہ ترا قلب مصفا نہیں ہوتا
جلوہ رخ دل دار کا پورا نہیں ہوتا
اس جا ہوں جہاں نقطۂ با تا نہیں ہوتا
اسما تو کجا بلکہ مسمیٰ نہیں ہوتا
ہر دم میں جلاتا ہوں نیا ایک میں عالم
اب مجھ سے کوئی بڑھ کے مسیحا نہیں ہوتا
ادراک بھی کھاتا ہے وہاں پر کئی غوطے
ایسا کوئی طوفان کا دریا نہیں ہوتا
خود آکے تنزل میں کمال آپ کا پایا
گر آپ سے میں آپ یہ شیدا نہیں ہوتا
خود پوجتا ہے مجھ کو تو اب وہ بت بے دیں
اس کفر کا کافر کوئی ایسا نہیں ہوتا
اللہ نفی ہوتے ہی بندہ ہوا اثبات
اثبات سے اللہ کی بندہ نہیں ہوتا
سوداگرؔ احقر ہے غلام شہ مرزا
ایسا کوئی دارین میں مولا نہیں ہوتا
- کتاب : دیوان سوداگر (Pg. 60)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.