خدا کو یاد کرتا ہوں صنم کی آشنائی میں
خدا کو یاد کرتا ہوں صنم کی آشنائی میں
شراب شوق پیتا ہوں میں اپنی پارسائی میں
میں خلوت ہی میں اپنی محویت میں آپ رہتا تھا
دو عالم ہو گیا ظاہر مری اک رونمائی میں
ترا ہی وجہ مطلق ہے وجوہات ہے عالم
تو ہی یکتا ہے اے جان جہاں ساری خدائی میں
اگرچہ حضرت اسما میں نسبی ہو گئی کثرت
ولے توحید ذاتی ہے فقط میری دہائی میں
خیال غیر کا دل میں گزر ہونا نہیں ممکن
سمایا اس قدر حق ہے مری دل کی سمائی میں
وہ سوداگرؔ ہے جس نے نقد جاں اپنی لٹا دے کر
جمال پاک حق پایا ہے شکل میرزائی میں
- کتاب : دیوانِ سوداگر (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.