Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا کو یاد کرتا ہوں صنم کی آشنائی میں

شاہ صدیق سوداگر

خدا کو یاد کرتا ہوں صنم کی آشنائی میں

شاہ صدیق سوداگر

خدا کو یاد کرتا ہوں صنم کی آشنائی میں

شراب شوق پیتا ہوں میں اپنی پارسائی میں

میں خلوت ہی میں اپنی محویت میں آپ رہتا تھا

دو عالم ہو گیا ظاہر مری اک رونمائی میں

ترا ہی وجہ مطلق ہے وجوہات ہے عالم

تو ہی یکتا ہے اے جان جہاں ساری خدائی میں

اگرچہ حضرت اسما میں نسبی ہو گئی کثرت

ولے توحید ذاتی ہے فقط میری دہائی میں

خیال غیر کا دل میں گزر ہونا نہیں ممکن

سمایا اس قدر حق ہے مری دل کی سمائی میں

وہ سوداگرؔ ہے جس نے نقد جاں اپنی لٹا دے کر

جمال پاک حق پایا ہے شکل میرزائی میں

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :
  • کتاب : دیوانِ سوداگر (Pg. 85)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے