ساقی سے نگاہیں لڑتے ہی ہم زیست کا ساماں بھول گئے
ساقی سے نگاہیں لڑتے ہی ہم زیست کا ساماں بھول گئے
شاہ تقی راز بریلوی
MORE BYشاہ تقی راز بریلوی
ساقی سے نگاہیں لڑتے ہی ہم زیست کا ساماں بھول گئے
ساغر کی تمنا ہی نہ رہی پیمانے کا ارماں بھول گئے
ساحل سے تعلق کیا چھوڑا ہم خود سے پھنسے ہیں موجوں میں
کس سمت کو کشتی جاتی ہے کس سمت ہے طوفاں بھول گئے
وہ آہ نہ آئی ہونٹوں تک جس میں کہ تھا سارا راز دلی
ہم کہنے جو بیٹھے قصۂ غم قصے کا ہی کا عنواں بھول گئے
اک شام الم اک صبح الم قسمت سے ملی تھی ان کی قسم
اک خواب پریشاں یاد رہا اک خواب پریشاں بھول گئے
کیوں آج ہے یہ پردہ پوشی کیوں بخشی ہے اس کو مدہوشی
جو رازؔ سے تم نے باندھا تھا شاید کہ وہ پیماں بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.