Font by Mehr Nastaliq Web

جینے کی آرزو ہے تو مستانہ بن کے جی

شاہ تقی راز بریلوی

جینے کی آرزو ہے تو مستانہ بن کے جی

شاہ تقی راز بریلوی

MORE BYشاہ تقی راز بریلوی

    جینے کی آرزو ہے تو مستانہ بن کے جی

    یعنی غلام مرشد مے خانہ بن کے جی

    ہاں ہاں اسی کو کہتے ہیں معراج زندگی

    خود شمع کہہ رہی ہے کہ پروانہ بن کے جی

    اک جا نہ کر قیام یہ کب ہے قیام گاہ

    اس دور میں تو ساغر و پیمانہ بن کے جی

    ہاں ہاں یگانگت میں کوئی لطف ہی نہیں

    بیگانگی کا ذوق ہے بیگانہ بن کے جی

    اے رازؔ شکل رازؔ کو للہ چھوڑ دے

    سب کے لبوں پہ عام ہو افسانہ بن کے جی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے