التجا کس سے کروں تیرے سوا
دلچسپ معلومات
مناجات۔
التجا کس سے کروں تیرے سوا
یا الٰہی کر مری حاجت روا
درد میرا تجھ سے کچھ پنہاں نہیں
ہے ترا لطف و کرم اس کی دوا
فضل سے اپنے مجھے کر دے غنی
تو غنی ہے میں فقیر بے نوا
مجھ کو اس عالم سے کر دے بے نیاز
دور ہو دل سے مرے حرص و ہوا
آتش دوزخ سے ایمن رکھ مجھے
ہو مری قسمت میں جنت کی ہوا
عمر باقی یاد میں تیری کٹے
صحبت بد سے رکھوں نت انزوا
کلمۃ الحق خلق سے کہتا رہوں
گو کسی پر تلخ ہو جوں ایلوا
سر پہ سب اس کے رہیں پیران پیر
صدق سے جس نے قدم میرا چھوا
دل میں یوں رنگ فنا و فقر دے
تن پہ ہے جیسے لباس گیروا
تجھ سے ہے امید بخشش کی مجھے
ہے ترا محبوب میرا پیشوا
اے خدا تجھ کو محمد کی قسم
بخش دے میرے فعل زشت و ناروا
خاتمہ بالخیر مجھ عاصی کا ہو
رحم کے لائق ہوں اب بڈھا ہوا
گور مجھ کو دیکھ کے کہنے لگے
ہے بہشتی اے فرشتو یہ موا
حشر میں جھٹ پٹ وہاں پہنچے ترابؔ
ہو جہاں قائم محمدؐ کا لوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.