خدا سے یا رسول اللہ بندوں کی سفارش کر
دلچسپ معلومات
یہ شاہ تراب علی قلندر کی ایک منظوم دعا کے اشعار ہیں جو پانی نہ برسنے کی صورت میں انہوں نے کہے تھے، پوری مناجات گرچہ پانی برسنے کے لیے ہے مگر ایسا کہا جاتا ہے کہ مذکور اشعار اگر وردِ زبان کیے جائیں تو بہت فائدہ ہوتا ہے، مناجات بڑی مجرب اور صدہا بار کی آزمودہ و تجربہ شدہ ہے۔ ایک بار کا واقعہ ہے کہ جب ایامِ وبا میں شاہ تراب علی قلندر کہیں تشریف لے گئے تو وہاں کے لوگوں سے فرمایا کہ ہم اس بستی سے نکلیں تو ہمارے پیچھے کہتے ہوئے جانا کہ الیا بلیا جات ہے، جب تک یہ نہیں کہو گے بلا دور نہیں ہوگی، چنانچہ پہلے تو لوگوں نے بے ادبی کا خیال کر کے جھجکے مگر آپ کے سختی فرمانے پر یہی دہرنا شروع کیا جس سے بہت جلد وبا ختم ہو گئی، یہ الفاظ آج بھی کاکوری کے محلے کے ہندو لوگ دیوالی میں الاو جلا کر وہاں سے کچھ دور گھروں گھروں گھومتے ہیں اور آگ کی مشعل جلا کر گاتے جاتے ہیں۔
خدا سے یا رسول اللہ بندوں کی سفارش کر
کہ برسے سب کہیں باران رحمت خوب سا جھرجھر
گیا ساون چلا بھادوں نہ برسا اب تلک پانی
ہوئی برسات آخر کس طرح عالم نہ ہو مضطر
وبا کا شور و شر ایسا گرانی کا خطر ایسا
قیامت کیا قریب آئی جو عالم ہو چلا ابتر
کوئی بھوکا کوئی پیاسا کوئی رنجور ہیضے کا
یہی ہے ہر طرف چرچا یہی ہے تذکرہ گھر گھر
تجھے تو رحمت اللعالمیں حق نے بنایا ہے
تو جگ پر رحم کر بہر خدا اے میرے پیغمبر
شفاعت عاصیوں کی واں ترے ہاتھوں مقرر ہے
حمایت یاں بھی تجھ کو چاہیے عاصی کی اے سرور
میں تیرا نام لیتا ہوں دعا میں اول و آخر
وسیلہ جس کا ایسا ہو دعا رد اس کی ہو کیوں کر
خدا نا خواستہ گر خشک سالی یونہی رہتی ہے
تو ہو جائے گی دنیا کوئی دن میں عرصۂ محشر
تو کہہ دے ابر رحمت سے کے پانی جلد برسا دے
کے خالق نے رکھا سر پر ترے لولاک کا افسر
جو بادل خوب سا گرجے و پانی زور سے برسے
وبا بجلی سے ماری جائے مہنگی پر گریں پتھر
ترابؔ آزاد ہو غم سے مٹے یہ رنج عالم سے
گھمنڈ اس کا بڑھے مولیٰ تیری بندہ نوازی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.