Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

روتی ہے شبنم کہ نیرنگ جہاں کچھ بھی نہیں

شاہ وارث علی

روتی ہے شبنم کہ نیرنگ جہاں کچھ بھی نہیں

شاہ وارث علی

MORE BYشاہ وارث علی

    روتی ہے شبنم کہ نیرنگ جہاں کچھ بھی نہیں

    ہنس رہے ہیں گل کہ رنگ بوستاں کچھ بھی نہیں

    جن کے محلوں میں ہزاروں رنگ کے فانوس تھے

    جھاڑ ان کی قبر پر ہیں اور نشاں کچھ بھی نہیں

    جن کی نوبت کی صدا سے گونجتا تھا آسماں

    چپ پڑے ہیں قبر میں وہ ہوں وہاں کچھ بھی نہیں

    تخت والوں کا نشاں دیتے ہیں تجھے دے

    اس قدر ہے نام باقی اور نشاں کچھ بھی نہیں

    گور کے منہ کا نوالہ ہو گیا بہرام گور

    قبر کی بغلی سے چت ہیں پہلواں کچھ بھی نہیں

    ہیں کہاں دارا سکندر جم کہاں وارثؔ علی

    اک فقط ہے نام باقی اور نشاں کچھ بھی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے