روتی ہے شبنم کہ نیرنگ جہاں کچھ بھی نہیں
روتی ہے شبنم کہ نیرنگ جہاں کچھ بھی نہیں
ہنس رہے ہیں گل کہ رنگ بوستاں کچھ بھی نہیں
جن کے محلوں میں ہزاروں رنگ کے فانوس تھے
جھاڑ ان کی قبر پر ہیں اور نشاں کچھ بھی نہیں
جن کی نوبت کی صدا سے گونجتا تھا آسماں
چپ پڑے ہیں قبر میں وہ ہوں وہاں کچھ بھی نہیں
تخت والوں کا نشاں دیتے ہیں تجھے دے
اس قدر ہے نام باقی اور نشاں کچھ بھی نہیں
گور کے منہ کا نوالہ ہو گیا بہرام گور
قبر کی بغلی سے چت ہیں پہلواں کچھ بھی نہیں
ہیں کہاں دارا سکندر جم کہاں وارثؔ علی
اک فقط ہے نام باقی اور نشاں کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.