شیخ جی تشریف یوں بہر زیارت لے چلے
شیخ جی تشریف یوں بہر زیارت لے چلے
لب پہ توبہ ان بتوں کی دل میں الفت لے چلے
لائے تھے ملک عدم سے ساتھ اپنے نقد دل
اب یہاں سے اس کے بدلے داغ فرقت لے چلے
ضعف کافی ہے مجھے صحرا نوردی میں جنوں
کون اپنے سر سے بار تاب و طاقت لے چلے
دین و ایماں نذر دے کے محفل جاناں سے ہم
دل کے دل ہی میں رہے ارماں یہ حسرت لے چلے
قتل کچھ عاشق ہوئے مقتل میں اس کے ہاتھ سے
کچھ پھرے مایوس اور شوق شہادت لے چلے
کچھ مزہ تنہائی میں صحرا نوردی کا نہیں
ہاں چلوں گر ساتھ اپنے جوش وحشت لے چلے
نکلا مے خانہ سے جب اوگھٹؔ تو پوچھا شاہ جیؔ
یہ بغل میں کیا دبائے آپ حضرت لے چلے
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 26)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.