میرے ہی غم کی ترجمان فطرت ہے دیوانہ ہو
میرے ہی غم کی ترجمان فطرت ہے دیوانہ ہو
مجھ کو وہ داستاں سنا جو میری داستاں نہ ہو
عشق جنوں نواز سن تجھ پہ اگر گراں نہ ہو
حسن تو بے نقاب ہے تو ہی جو درمیاں نہ ہو
پیش رہ نگاہ ہے دور کچھ اک غبار سا
جس کی مجھے تلاش ہے یہ وہی کارواں نہ ہو
میری مسرتوں میں تھا جلوۂ دہر بھی شریک
مجھ کو مٹا کے مطمئن اے غم ناگہاں نہ ہو
حسن کی بارگاہ میں جبر کا نام عشق ہے
غم ہو مگر گلہ نہ ہو دل ہو مگر زباں نہ ہو
آتش ضبط سے مفر یوں تو فغاں میں ہے مگر
ہائے وہ ناتواں جسے حوصلۂ فغاں نہ ہو
شعر و ادب کو آج بھی صنف غزل پہ ناز ہے
سعی محال صد شکیلؔ سعیٔ رائگاں نہ ہو
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.