کہوں کس سے کہ اب کیا کیا ہوئے وہم و گماں مجھ کو
کہوں کس سے کہ اب کیا کیا ہوئے وہم و گماں مجھ کو
نصیحت کر رہا تھا آج میرا رازداں مجھ کو
بنایا خود غرض پردے نے تیرے جان جاں مجھ کو
نہ ہوتا ورنہ اپنے آپ پر تیرا گماں مجھ کو
نہ ہو جائے کہیں تقدیم یا تاخیر لفظوں میں
سنا دے اے مرے قاصد ذرا میرا بیاں مجھ کو
حکایت بر سبیل تذکرہ ہے قیس و وامق کی
مگر کہنا نہ آئی آہ اپنی داستاں مجھ کو
تمہارے حسن میں جذبہ تھا خود عشق آفرینی کا
وگرنہ دعوے الفت کی ہمت تھی کہاں مجھ کو
مری عاشق مزاجی اور اس پر برق کی شوخی
بھلا اس وقت کیا ہوتا خیال آشیاں مجھ کو
مری جانب سے آخر ان کے دل میں بھی غبار آیا
ملائے گا کہاں تک خاک میں اے آسماں مجھ کو
کہاں سے ظرف لاؤں گا کہ طاقت گھٹتی جاتی ہے
چھپا دے قبر میں کاش اب مرا راز نہاں مجھ کو
یکایک بات کرتے کرتے رک جاتا ہے دم میرا
سکھایا تیری لکنت نے یہ انداز بیاں مجھ کو
مدارک نقطۂ موہوم پر ہے دور عالم کا
زمانہ کیوں مٹاتا ہے سمجھ کر ناتواں مجھ کو
قفس مجھ خانماں برباد سے چھوٹے کہاں ممکن
یہ قسمت نے دیا ہے یادگار آشیاں مجھ کو
کلیجہ منہ کو آتا ہے جو کہنا چاہتا ہوں کچھ
مگر کیا راز ہے اس پر بھی شوق بیاں مجھ کو
گریباں گیر ہو جاتیں ہزاروں حسرتیں دل کی
مگر یہ خیر گزری آئی مرگ ناگہاں مجھ کو
جو اپنا معتقد ہو شکوہ اس سے کیا کروں شاکرؔ
سمجھتا ہے حریص لذت غم آسماں مجھ کو
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.