Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تڑپتے لوٹتے سینہ سپر ہوتے ہیں بستر پر

شرف الدین کانپوری

تڑپتے لوٹتے سینہ سپر ہوتے ہیں بستر پر

شرف الدین کانپوری

MORE BYشرف الدین کانپوری

    تڑپتے لوٹتے سینہ سپر ہوتے ہیں بستر پر

    دہان زخم کا ہر دانت ہے قاتل کے خنجر پر

    اشارہ ابروے خم دار دھمکاتا ہے قاتل کا

    گلا رکھ دیں گے آ کر عاشق جانباز خنجر پر

    جسے چاہیں کریں رسوا اسی کا نام الفت ہے

    بدی کا چاہیے ہرگز گماں اے دل نہ دلبر پر

    خدا کے سامنے کہہ دوں گا جو کچھ دل پہ گزری ہے

    نہ لکھیں کاتب‌ اعمال قصہ میرا دفتر پر

    ترے بیمار غم کی حال پر دشمن بھی روتے ہیں

    شب فرقت بسر کی کروٹیں لے لے کے بستر پر

    تڑپتا ہے مچلتا ہے جہاں کوئی حسیں دیکھا

    نہیں چلتا ہے کچھ قابو دل بے تاب و مضطر پر

    ترے دریائے الفت میں پڑے یوں جان کے لالے

    بھنور سے جس طرح اچھلے کوئی پانی کی چادر پر

    ہزاروں کر دیے اک وار میں چو رنگ ظالم نے

    صفائی اس طرح آئی مرے قاتل کے خنجر پر

    لگا اک وار خنجر کا کہ ہو جائے سبک دوشی

    ترا احسان اے قاتل رہے گا یہ مرے سر پر

    وہ آئینہ مقابل رکھ کے ہم سے منہ ملاتے ہیں

    مقدر کو ہمارے فوق حاصل ہے سکندر پر

    مراتب وہ دئے ہیں احمد مختار کو حق نے

    لئے رہتے تھے جبریل امیں قدموں کو شہ پر پر

    غرور حسن سے اے شرفؔ دھمکاتے ہیں عاشق کو

    جوانی کا یہ عالم ہے تلے رہتے ہیں وہ شر پر

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 29)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے