شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ دل بھی چھوٹ گیا
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ دل بھی چھوٹ گیا
ساری امیدیں ٹوٹ گئیں دل بیٹھ گیا جی چھوٹ گیا
منزلِ عشق پہ تنہا پہنچے کوئی تمنا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
فصلِ گل آئی یا اجل آئی کیوں درِ زنداں کھلتا ہے
یا کوئی وحشی اور آپہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا
فانیؔ ہم تو جیتے جی وہ میت ہیں بے گور و کفن
غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 243)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.