Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لطف سے باغ جہاں میں صورت شبنم رہے

شیریں لکھنوی

لطف سے باغ جہاں میں صورت شبنم رہے

شیریں لکھنوی

MORE BYشیریں لکھنوی

    لطف سے باغ جہاں میں صورت شبنم رہے

    ایک ہی شب کو رہے لیکن گلوں میں ہم رہے

    بلبلوں کو ذبح کر کے لے چلا صیاد جب

    سبزۂ گلشن پہ کچھ قطرے لہو کے جم رہے

    وہ میرے دم توڑنے کی سیر گر دیکھا کریں

    حشر تک زندہ رہوں اور نزع کا عالم رہے

    تم کو ایسے چاہنے والے ملیں گے پھر کہاں

    یہ دعا مانگو حسینوں عاشقوں کا دم رہے

    حکم شیریںؔ تھا نہ ہاتھوں میں کوئی مہندی ملے

    کوہ پر جب تک مرے فرہاد کا ماتم رہے

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 3)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے