بہر گلگشت مرے گھر میں جو یار آ جائے
باغ امید میں اک تازہ بہار آ جائے
لطف کھینچ بیٹھنے کا تجھ کو بھی یار آ جائے
میرے قابو میں جو میرا دل زار آ جائے
فاتحہ پڑھ کے مری قبر کو ٹھکراؤ جو تم
چین سے نیند مجھے زیر مزار آ جائے
کروٹیں میں جو بدلتا ہوں تو یہ مطلب ہے
جو پہلو دل مضطر کو قرار آ جائے
دوڑ کر اس کو گلے سے نہ لگاؤں کیوں کر
دیکھ کر خنجر قاتل کو جو پیار آ جائے
جذب دل ہجر میں اتنا تو اثر دکھلا دے
بے طلب آپ مرے گھر وہ نگار آ جائے
اور بھر بھر کے ابھی جام دئے جا ساقی
کہیں ایسا نہ ہو آنکھوں میں خمار آ جائے
نہ سہی فاتحہ ٹھوکر ہی لگاتے جانا
پاؤں کے نیچے جو عاشق کا مزار آ جائے
دل مکدر ہو تو ہونے سے نہ ہونا بہتر
توڑو اس آئینہ کو جس میں غبار آ جائے
دل کی دھڑکن کا یہی ایک ہے دنیا میں علاج
ہاتھ سینہ پہ جو رکھ دو تو قرار آ جائے
وصل منظور نہیں ہے تو لگاوٹ کیسی
اس ادا سے نہ کر انکار کہ پیار آ جائے
چاندنی رات کا پھر جائے نگاہوں میں سماں
بام پر اپنے جو شیریںؔ وہ نگار آ جائے
مأخذ :
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 8)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.