روح بے چپن ہے قالب میں تو پردا کیسا
راز دل اپنے مسیحا سے چھپانا کیسا
خود وہ دیوانہ ہے جو مجھ کو کہے دیوانہ
ہر جگہ ہے مری وحشت کا یہ چرچا کیسا
کہا لیلیٰ نے کہ اے قیس ذرا ہوش میں آ
تنکے چنتا پھرے انسان یہ سودا کیسا
کسی پہلو نہیں آتا ہے مرے دل کو قرار
روز کمبخت کو بہلاتا ہوں کیسا کیسا
کار امروز بفردا مگذار اے غافل
منہ دکھانا ہے تو پھر وعدۂ فردا کیسا
کیوں جلاتے ہو اجی وصل کی شب صورت شمع
ابھی آئے ہو مرے گھر ابھی جانا کیسا
داغ جو دے مرے دل کو وہی مجھ سے پوچھے
کہو کعبہ میں چراغوں کا جلانا کیسا
کس طرح اس کو سنائیں کہ وہ سنتا ہی نہیں
کیسی دلچسپ حکایت ہو فسانا کیسا
دل جو مانگا تو بصد ناز یہ ہنس ہنس کے کہا
شکل کیسی ہے بھلا رنگ ہے اس کا کیسا
ٹھوکریں کھانے کو جاتا ہے جب اس کوچے میں
روکتا ہوں دل بے تاب کو کیسا کیسا
دل گیا یا نہ گیا خیر گذشت انچہ گذشت
آپ کو ہے سر محفل یہ اچنبھا کیسا
گھر میں مہمان ہے وہ رشک قمر شیریںؔ کے
اوج پر ہے مرے طالع کا ستارا کیسا
مأخذ :
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.