Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

روح بے چپن ہے قالب میں تو پردا کیسا

شیریں لکھنوی

روح بے چپن ہے قالب میں تو پردا کیسا

شیریں لکھنوی

MORE BYشیریں لکھنوی

    روح بے چپن ہے قالب میں تو پردا کیسا

    راز دل اپنے مسیحا سے چھپانا کیسا

    خود وہ دیوانہ ہے جو مجھ کو کہے دیوانہ

    ہر جگہ ہے مری وحشت کا یہ چرچا کیسا

    کہا لیلیٰ نے کہ اے قیس ذرا ہوش میں آ

    تنکے چنتا پھرے انسان یہ سودا کیسا

    کسی پہلو نہیں آتا ہے مرے دل کو قرار

    روز کمبخت کو بہلاتا ہوں کیسا کیسا

    کار امروز بفردا مگذار اے غافل

    منہ دکھانا ہے تو پھر وعدۂ فردا کیسا

    کیوں جلاتے ہو اجی وصل کی شب صورت شمع

    ابھی آئے ہو مرے گھر ابھی جانا کیسا

    داغ جو دے مرے دل کو وہی مجھ سے پوچھے

    کہو کعبہ میں چراغوں کا جلانا کیسا

    کس طرح اس کو سنائیں کہ وہ سنتا ہی نہیں

    کیسی دلچسپ حکایت ہو فسانا کیسا

    دل جو مانگا تو بصد ناز یہ ہنس ہنس کے کہا

    شکل کیسی ہے بھلا رنگ ہے اس کا کیسا

    ٹھوکریں کھانے کو جاتا ہے جب اس کوچے میں

    روکتا ہوں دل بے تاب کو کیسا کیسا

    دل گیا یا نہ گیا خیر گذشت انچہ گذشت

    آپ کو ہے سر محفل یہ اچنبھا کیسا

    گھر میں مہمان ہے وہ رشک قمر شیریںؔ کے

    اوج پر ہے مرے طالع کا ستارا کیسا

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 2)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے