شوق نظارہ ہے جب سے اس رخ پر نور کا
شوق نظارہ ہے جب سے اس رخ پر نور کا
ہے مرا مرغ نظر پروانہ شمع طور کا
اے صنم کیا پوچھتا ہے حال اس رنجور کا
دل نہ اٹکائے کہیں اللہ بے مقدور کا
لطف جاتا ہے سرود نالۂ پر شور کا
خون دل پینا ہے یہ کھانا مجھے سیندور کا
وادیٔ ظلمت میں اپنی دخل کب ہے نور کا
مہر اک شعلہ سا ہے سو بھی چراغ دور کا
تیرے قامت سے جو ہو برپا قیامت سر و پر
کام لے منقار سے فریاد قمری صور کا
ذوقؔ راہ عشق وہ کوچہ ہے جس کی خاک میں
ہے در تاج سلیماں بیضہ بیضہ مور کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.