Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زیر چرخ و سر زمیں نہ رہے

صوفی تبسم

زیر چرخ و سر زمیں نہ رہے

صوفی تبسم

MORE BYصوفی تبسم

    زیر چرخ و سر زمیں نہ رہے

    مجھ کو کہتے ہیں تو کہیں نہ رہے

    آج مسجدوں کی انتہا کر دوں

    شوق مٹ جائے یا جبیں نہ رہے

    ہم اٹھائیں نہ گر ترے صدمے

    آسماں کے تلے زمیں نہ رہے

    ذکر ہی کیا ہے خاکساروں کا

    اس زمیں پہ فلک نشیں نہ رہے

    رہتی کچھ اور روز بزم نشاط

    مگر افسوس خود ہمیں نہ رہے

    عشرت وصل کے ہوں ہم قائل

    اگر یہ دل اگر حزیں نہ رہے

    اس نہیں نے مجھے کیا برباد

    کاش یہ آپ کی نہیں نہ رہے

    جب سے دل بجھ گیا مرا مطرب

    تیرے نغمے بھی دل نشیں نہ رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے