زیر چرخ و سر زمیں نہ رہے
مجھ کو کہتے ہیں تو کہیں نہ رہے
آج مسجدوں کی انتہا کر دوں
شوق مٹ جائے یا جبیں نہ رہے
ہم اٹھائیں نہ گر ترے صدمے
آسماں کے تلے زمیں نہ رہے
ذکر ہی کیا ہے خاکساروں کا
اس زمیں پہ فلک نشیں نہ رہے
رہتی کچھ اور روز بزم نشاط
مگر افسوس خود ہمیں نہ رہے
عشرت وصل کے ہوں ہم قائل
اگر یہ دل اگر حزیں نہ رہے
اس نہیں نے مجھے کیا برباد
کاش یہ آپ کی نہیں نہ رہے
جب سے دل بجھ گیا مرا مطرب
تیرے نغمے بھی دل نشیں نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.